https://www.facebook.com/share/v/1C4EQP1kfX/?mibextid=wwXIfr
تحریر علی رضا
ایس ایس پی ضلع وسطی زیشان صدیقی صاحب کے نام خط
قابل احترام ایس ایس پی صاحب یہ نے رضویہ سوسائٹی کی وہ CCTV فوٹیج ہے جو شاید آپکے ماتحت پولیس افسران نے آپ تک نہیں دیکھائی ہوگی
یہ دردناک مناظر ہیں جیسے کسی اسٹیج پر ڈرامہ چل رہا ہو مگر تماشائیوں کے دل دہل گئے دو کم عمر بچے موٹرسائیکل پر جا رہے تھے چند ڈاکو آئے انہیں بڑے سکون سے روک لیا
پہلے ایک کیبن کو توڑا گیا پھر موبائل فون موٹر سائیکل سوار بچوں سے چھینا گیا پھر ایک زوردار تھپڑ رسید کیا گیا پھر لات اور دھکے دیے گئے بچے چیخے بھی نہیں بس ڈکیتوں کے اگے ہاتھ جوڑتے رہے صرف اتنا ہی نہیں پھر ان کو سڑک پر مرغا بھی بنایا گیا ایسے کہ جیسے کوئی استاد کلاس میں شاگرد کو سزا دیتا ہے
کمال یہ کہ تشدد اور تذلیل کا یہ تماشا ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ ایک کار وہاں سے گزری اس میں ایک فیملی بیٹھی تھی ڈاکو نے چلتی گاڑی میں ہاتھ ڈال کر کچھ چھیننے کی کوشش کی جیسے بازار میں پھیری والا خریدار کو پکارتا ہے فیملی کی قسمت اچھی تھی گاڑی نکل گئی اور بچے؟ وہ زمین پر مرغا بنے بیٹھے رہے
نہ کوئی روکنے والا نہ بچانے والا اور پولیس؟ وہ منظر میں کہیں نہیں تھی شاید تھانے کے کسی کمرے میں کسی کاغذ پر “تفتیش جاری ہے” لکھا جا رہا ہوگا
ہم مانتے ہیں پولیس بھی مجبور ہے وسائل کم ہیں جرائم زیادہ اور منظم ہیں مگر بتانے کا مقصد یہ ہے کہ آپکے ضلع میں اصل ڈاکو کے سامنے اگر مزاحمت کی جائے تو جان جاتی ہے اگر نہیں تو عزت جاتی ہے اور بھی پورے اعتماد سے سڑک پر مرغا بناتے ہیں جیسے انھیں گمان ہو کہ کوئی ہوچھنے والا نہیں
شہری اب بے بسی کے قیدی ہیں نہ مزاحمت کر سکتے ہیں نہ بھاگ سکتے ہیں ہنسنے کو دل چاہے تو اس پر کہ ڈاکو قانون کا مذاق اڑاتے ہیں رونے کو دل چاہے تو اس پر کہ پولیس کے پاس صرف بیانات ہیں
ایس ایس پی زیشان صدیقی صاحب
یہ طنز نہیں اپیل ہے آپکے ضلع کے شہری آپ سے سوال کررہے کہ ان لوگوں کی گرفتاری کو کب یقینی بنایا جاے گا جنھوں نے واردت کے ساتھ تزلیل بھی کی
میں منتظر رہونگا
www.alirazajournalist.com